April 20th, 2024 (1445شوال11)

جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے تحت 10فروری تا 28فروری ’’اصلاح معاشرہ مہم ‘‘ چلائی جائے گی

جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے کہا کہ مستحکم اور محفوظ پاکستان کا خواب اعلیٰ قیادت کے اصلاحی کردار کے بغیر ممکن نہیں، یہ صرف مہم نہیں بلکہ ایک تحریک ہے ٗکارکنان ذمہ داران معاشرے میں انفرادی واجتماعی اصلاح معاشرہ مہم کو عام کریں جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے مزید کہا کہ ’’اصلاحی معاشرہ مہم ‘‘ معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی کو کنٹرول کرنے اور نوجوان نسل میں مثبت رویوں کو فروغ دینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اصلاحی اقدامات کرنا ہوں گے، جماعت اسلامی حلقہ خواتین پاکستان کے تحت 10فروری تا 28فروری ’’اصلاح معاشرہ مہم‘‘ چلائی جائے گی اور اس مقصد کے لیے انتظامیہ ، عدلیہ اور میڈیا سب کو اپنا جائز کردار ادا کرنا ہوگا، مستحکم اور محفوظ پاکستان کا خواب اعلیٰ قیادت کے اصلاحی کردار کے بغیر ممکن نہیں، وطن عزیز میں پے در پے سانحات ہمارے اخلاقی نظام کی تنزلی کا عکس اور قانون کی بے بسی کا معاشرتی نوحہ ہے ، ایسے سانحات کی وجوہات پر غور کر کے ان کا سد باب کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اصلاح معاشرہ مہم میں معاشرے کے تمام اصلاح طلب پہلوؤں کو موضوع بناتے ہوئے ’’آؤ بنائیں سب مل کر آج سے بہتر کل‘‘ کے عنوان کے تحت معاشرتی برائیوں کی اصلاح کے لیے سعی و جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستانی معاشرے میں درپیش سانحات ، اخلاقی زوال پذیری ، جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح ، میڈیا کے متوقع کردار سے چشم پوشی جیسے معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے والدین اور اساتذہ کے متوقع کردار پر روشنی ڈالنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے اور خاندان کے استحکام اور مثبت رجحانات کے فروغ میں بنیادی کردار ماں اور اساتذہ کا ہے ان کی توجہ اور کاوش سے فکری اصلاح ممکن ہے ۔ تاہم نوجوان نسل کے اخلاق و کردار کو بے راہ روی سے محفوظ رکھنے کے لیے میڈیا کو بھی اپنا قبلہ درست کرنا ہوگا ۔ اپنے فرائض سے مجرمانہ غفلت کے ساتھ ساتھ ہمارا میڈیا بے حیائی ، فحاشی اور بے مقصدیت کے فروغ میں شب و روز مصروف ہے۔دردانہ صدیقی نے کہا کہ کارکنان ذمہ داران انفرادی واجتماعی دائروں میں آگاہی پھیلائیں اور مثبت فکر کے حامل افراد اس مہم کا ساتھ دیں یہ مہم نہیں ایک تحریک ہے معاشرے کو خرابی و بربادی سے بچانے کے لئے آنے والی نسلوں کے تحفظ کے لئے ہر پہلو پر غورو فکر اور اصلاح کی ضرورت ہے۔